ساس اور بہو
ساس بہو کا جھگڑا 99 فیصد گھروں کے لئے مسائل کا باعث بنتا ہے۔ یہ جھگڑا عورت کی مالکن بننے کے جزبے کی بنیاد پر وجود پذیر ہوتا ہے۔ عورت میں ملکیت کا جذبہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ وہ اس میں شراکت برداشت نہیں کر سکتی ۔ بیوی کی حیثیت سے وہ سوکن کو اور ماں کی حیثیت سے وہ بہو کو برداشت کرنے پر بڑی مشکل سے تیار ہوتی ہے۔ اب گھر میں یہی طریقہ کار رہا تو شادی کی رونقوں کے بعد تو تو میں میں کا شور ہی ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو وہ دھوبی کا کتا جو بیٹا بھی ہے اور شوہر بھی نہ ادھر کا اور نہ ہی ادھر کا ہوتا ہے یہ لڑائی سن سن کر اک جاتا ہے۔ کچن کب اکھاڑا بن جائے کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے اور برتن کب ہتھیار بن جائیں کس کو پتہ۔ گھر کی صفائی کے دوران ایک کونا رہ جائے تو ساس کو دمہ ہو جاتا ہے۔ گھر آتے ہی شوہر اگر ماں کے پاس بیٹھ جائے تو بیوی ناراض ہو جاتی ہے اور ساس کی پڑھائی جانے والی پٹیوں کا اندازہ لگا رہی ہوتی ہیں۔ مگر جینا تع ساتھ ہی ہے مگر ساری تو تو میں میں کے بعد آپس میں صلح صفائی سے بات ختم کر لیتی ہیں۔